حضرت سلیمانؑ
جب حضرت سلیمانؑ نے عصر کی نماز کے بعد پھر سے ہدہد سے
پوچھا کہ کہاں گئے تھےتو ہدہد نے جواب دیا کہ میں دور کسی جگہ پہ گیا تھا اور وہاں
ایک خوبصورت سا باغ تھا۔ میں نے ایک پرندے سے پوچھا کہ اس جگہ کا بادشاہ کون ہے۔
اس پرندے نے مجھے جواب دیا کہ یہاں ایک ملکہ کی سلطنت ہے جس کانام بلقیس ہے۔ ہدہد
بولا میں نے دیکھا کہ وہاں پہ اس ملکہ کا ایک بڑا تخت ہے لیکن وہ اور اس کی سلطنت
کے سب لوگ اﷲ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہیں۔ سلیمانؑ نے فرمایا "دیکھتے
ہیں کہ تم سچ کہہ رہے ہو کہ نہیں۔ یہ میرا خط لو اور جا کہ ان کو دے آؤ پھر ان کے
پاس سے لوٹ آؤ اور دیکھتے ہیں کیا جواب آتا ہے۔ جب ہدہد خط دے کے آگیا تو ملکہ نے
کہا"دربار والوں! مجھے ایک خط آیا ہے اور وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور اس میں
لکھا ہے:شروع اﷲ کا نام لے کر جو بڑا مہربان،نہایت رحم والا ہے۔ سیدھے راستے سے نہ
بھٹکو اور فرمانبردار ہو ،اور اسلام قبول کر کے میرے پاس چلے آؤ"۔ خط سنا کر ملکہ کہنے لگی"
اے اہل دربار! اس معملے میں مجھے مشورہ دو"۔ درباریوں نے کہا"آپ جو کہیں
گی ہم وہیں کریں گے"۔ ملکہ نے کہا"جب بادشااہ کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں
تو اس کو تباہ کر دیتے ہیں اور وہاں کے عزت والوں کو ذلیل کر دیتے ہیں ااور اسی
طرح یہ بھی کریں گے۔ میں ان کی طرف کچھ تحفے بھیج دیتی ہوں اور دیکھتی ہوں کے جواب
کیا آتا ہے"۔ جب وہ تحائف حضرت سلیمانؑ کے پاس پہنچے تو حضرت سلیمانؑ نے
فرمایا"کیا آپ مجھے مال سے مدد دینا چاہتی ہو اور جو کچھ اﷲتعالیٰ نے مجھے
عطا کیاہے اس سے بہتر وہ ہے جو تمہیں دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہیں ہی اپنا مال
پسند ہو گا"۔ حضرت سلیمانؑ نے ہدہد کو واپس بھیجا ان کو یہ تحاءف واپس کرنے(جاری ہے۔۔۔
0 comments:
Post a Comment