Get me outta here!

Thursday 15 November 2018

Hazrat Ibrahim(A.S)


حضرت ابراہیمؑ (بقیہ حصہ)


ان کے چچا بت بناتے تھے۔ ان کے چچا آزر نے ایک دن وہ بت بنا کر حضرت ابراہیمؑ کے ہاتھ میں پکڑا دیے۔ اور ان کو کہا کہ جاؤ اور اسے بیچو۔ حضرت ابراہیم نے گھر سے باہر نکلتے ہی ان بتوں کو ٹوکری سے نکالا اور ان کے گلوں میں رسی باندھ لی۔ پھر ان کو گھسیٹتے لے گئےاور کہتے گئے" لوگوں بت لے لو جن کو تم اپنا رب مانتے ہو ان کو خرید لو، جو خود کا خیال نہیں رکھ سکتے وہ لے لو"۔ ان میں سے کچھ کیچر پانی میں لپٹتے گندے ہو رہے تھے اور کچھ کے ہاتھ پاؤں ٹوٹ گئے تھے۔ واپس آئے تو ایک بھی بت سلامت نہ رہا اور ایک بھی نہ بکا۔ اسی طرح وقت گزرتا گیا وہ جوانی کے قریب پہنچ گئے تھے۔ ایک دن انھے لوگوں کے ایک اور تہوار کا پتہ چلا کہ سارے لوگ ایک دن اپنے تیس بتوں کے لیے کھانے بناتےاور ان کے سامنے رکھ کر میلے وغیرہ میں چلے جاتے اور آ کے وہ تبرک کے تور پہ کھاتے تھے۔اسی دن حضرت ابراہیمؑ اپنے ساتھ ایک کلھاڑی لے کر چلے گئے۔ ادھر جا کہ ہر کسی بت کو توڑ ڈالا۔ کسی کی گردن اتر گئی، کسی کا ہاتھ اتر گیا وغیرہ۔ اور سب سے بڑے بت کا ایک ہاتھ توڑ کر اس کے دوسرے کندھے پہ کلھاڑی رکھ دی۔ جب نمرودیوں نے پوچھا تو حضرت ابراہیمؑ نے کہا کہ"یہ میں نے نہیں کیا بت کے ہاتھ میں کلھاڑاہے ان سے پوچھو"۔ نمرود نے جوب دیا کہ تم جانتے ہو یہ نہیں بولتے۔ تو پھر حضرت ابرہیم نے فرمایا"پھر تم ان کی عبادت کیوں کر رہے ہو"۔ قوم نے لاجواب ہونے پہ کہا کہ کسی جگہ آگ لگاؤ اور اس کے اندر حضرت ابراہیم کو پھینک ڈالو۔ آگ جب لگائی گئی تو اس کی تپش اتنی زیادہ تھی کہ اوپر سے اگر کوئی پرندہ بھی گزرتا تو وہ بھی اس آگ میں گر جاتا۔ اس آگ کے اندر حضرت ابراہیمؑ کو ڈال دیا گیا۔ جیسے ہی ان لوگوں نے ان کو آگ میں پھینکا گیا تو اﷲ نے اس آگ کو ٹھنڈا کر دیا۔ اﷲ تعلیٰ نے کا ارشاد ہے" جب ابراہیمؑ کو آگ میں ڈالا گیا تو تمام جانور آگ بھجانے کی کوشش کرنے لگے،سوائے چھپکلی کے، جو پھونکیں مار کر آگ کو بڑھا رہی تھی"۔


















0 comments:

Post a Comment