حضرت یوسفؑ
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ حضرت ابراہیمؑ کے دو بیٹے تھے۔
ایک تھے حضرت اسماعیلؑ اور دوسرے تھے حضرت اسحاق۔ حضرت محمدﷺ حضرت اسماعیل کی نسل
میں سے ہیں اور حضرت اسحاق کے بیٹے تھے حضرت یعقوبؑ تھے اور ان کے بارہ بیٹے تھے
جن میں سے ایک حضرت یوسفؑ تھے ۔
ایک دن یوسفؑ اپنے والد کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ "اے میرے والدگرامی! میں نے خواب
میں گیارہ ستاروں کو اور سورج اور چاند کو دیکھاہے، جو مجھے سجدہ کر رہے ہیں"۔
جب حضرت یعقوب نے یہ بات سنی تو کہا "اے
میرے بیٹے اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کرناکیونکہ یہ سب تم سے حسد
کرتے ہیں، یہ تمہارے خلاف ہو جائیں گے"۔ پھر انھوں نے کہا کہ "بیٹا اسی
طرح تمہارا رب تمہیں منتخب فرمائے گا اور تمہیں باتوں کے انجام تک پہنچائے گااور
خابوں کی تعبیر کرنا سکھائے گااور تم پر اور اولاد ِ یعقوب پر اپنی نعمت فرمائے
گا"۔ کسی نہ کسی طرح حضرت یوسفؑ کے بھائیوں کو ان کے خواب کے بارے میں پتا چل
گیا۔ وہ سب بھائی سوائے ایک کے جو ان کا سگابھائی بنیا مین تھا پہلے ہی حضرت یوسفؑ
سے جلتے تھے کیونکہ ان کے والد حضرت یعقوبؑ حضرت یوسفؑ سے بہت محبت کرتے تھے اور
اس خواب کی وجہ سے ان کے بھائی حضرت یوسف سے اور حسد کرنے لگے۔ سب بھائیوں نے کہا
کہ اب یوسف سے نجات پانی ہےتاکہ ہمارے والد ہم سے زیدہ پیار کریں۔ کسی نے کہا کہ
یوسف کو قتل کر دو، کسی نے کہا کہ یوسف کو دور کہیں چھوڑ آؤ وغیرہ۔ ان میں سے ایک
نے کہا کہ وہ ہے تو ہمارا بھائی تو اس کو قتل نہیں کرتے کسی کنوے میں ڈال دیتے
ہیں، کوئی قافلہ جب اس کنوے سے پانی پینے لگے گا تو اس کو غلام بنا کر اپنے ساتھ
لے جائے گا۔ سارے بھائیوں نے اس مشورے کو پسند کیا اور اسی پر عمل کیا۔ ایک دن یہ
سارے بھائی منصوبہ بندی کرنے کے بعد اپنے والد کے پاس گئے اور ان کے سامنے حضرت
یوسفؑ سے بہت پیار کیا اور کہا کہ آپ ہمیں اجازت دیں کہ ہم یوسف کو اپنے ساتھ لے
کر کھیلنے جائیں شہر سے باہر۔انھوں نے کہا کہ آپ ہم پر بھروسہ کریں ہم یوسف کو کچھ
نہیں ہونے دیں گے۔ حضرت یعقوبؑ نے کہا کہ میں یوسف کے بغیر بہت غمگین ہو جاؤں گا
میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور مجھے خطرہ ہے کے تم اس کے ساتھ کوئی لاپرواہی کرو گے،
مجھے خطرہ ہے کہ کہیں اس کو کوئی بھیڑیا نہ کھا جائے۔ حضرت یوسفؑ کے بھائیوں نے
کہا کہ بابا جان ہم پر بھروسہ کریں ہم طاقتور لوگ ہیں ہم یوسف کا بہت خیال رکھیں
گے۔ بہت اسرار کے بعد حضرت یعقوبؑ نے انھیں حضرت یوسفؑ کو لے کر جانے کی اجازت دے
دی اور ساتھ کہا کہ دیکھو یوسف تمہارے پاس
امانت ہے اس کا خیال رکھنا۔ اور پھر حضرت یعقوب ؑ نے بڑے دکھی دل سے حضرت یوسفؑ کو
رخصت کیا۔ جاتے وقت حضرت یوسفؑ کے بھائی ان کو بہت پیار کر رہے تھے لیکن جیسے ہی
وہ تھوڑا دور گئے اور ان کو تسلی ہوئی کہ اب ان کے والد ان کو نہیں دیکھ رہےتو
انھوں نے حضرت یوسفؑ کے ساتھ بدتمیزی کی اوران کو ڈانٹا۔ حضرت یوسفؑ کی عمر اس وقت
کم تھی ۔ ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور انھوں نے اپنے بھائیوں سے پوچھا کہ
"میں نے تم لوگوں کا کیا بگاڑا ہے"؟۔ ان کے بھائیوں نے جواب دیاکہ جو
تمہارے خواب میں سورج ، چاند اور ستارے آئے تھے ان کو کہو کہ تمہاری مدد کریں۔
حضرت یوسفؑ کو اپنے بھائیوں کی اس بات سے بہت دُکھ پہنچا ۔ پھر
تھوڑی دیر بعد وہ کنواں آ گیا جس میں حضرت یوسفؑ کو ڈالنا تھا۔ حضرت یوسفؑ کو جب کنویں میں ڈالنے گے تو ان کی قمیض لے لی ان
کے بھائیوں نے اور ان کو کنویں میں ڈالنے کے بعد چلے گئے۔ جاری ہے۔۔
0 comments:
Post a Comment