Get me outta here!

Tuesday 5 February 2019

Sulah e Hadibya



صلح حدیبیہ

ہجرت کے چھٹے سال حضرت محمدﷺ نے خواب دیکھا کہ وہ صحابہ کرام﷛ کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہوے ہیں۔ آپﷺ نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور عمرہ کیا۔ اس خواب کی بنیاد پر آپﷺ نے عمرہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ یکم ذیقعدہ کو آپﷺ مکہ کے لیے روانہ ہوے۔ نبیﷺ کے ساتھ 1400 صحابہ کرام ﷛بھی روانہ ہوئے۔ کیونکہ یہ لوگ خانہ کعبہ کی زیارت کے لیے جا رہے تھے اس لیے ان کے پاس تلوار کے علاوہ اور کوئی اسلحہ نہ تھا۔ کیونکہ اہل عرب کا یہ دستور تھا کہ وہ ہر سفر میں اپنے ساتھ ایک تلوار لے کے جاتے تھے جو کہ نیام میں رہتی تھی، اور مدینہ والوں کو مکہ کے لوگوں سے اس بات کا خدشہ رہتا تھا کہ وہ مسلمانوں کی مخالفت کے لیے ہر قدم اٹھاسکتے تھے۔ یہاں تک کے ان کو خانہ کعبہ کی زیارت سے بھی روک سکتے تھے،لہٰذا آپﷺ نے ایک آدمی کو بھیجا کہ وہ قریش کے ارادوں کی خبر لائیں۔ آپﷺ کے اس بندے نے اطلاع دی کہ قریش مسلمانوں کو کسی صورت میں نہیں آنے دیں گےاور وہ جنگ کے لیے پورے تیار ہیں۔
 رسولﷺ نے یہ اطلاع سن کر بھی اپنا سفر جاری رکھا۔ آپﷺ کی خدمت میں قبیلہ خزاعہ کا ایک بندہ حاضر ہوا اور آپﷺ نے اس کے ذریعے قریش کو پیغام بھیجوایا "ہم کسی سے لڑنے نہیں آئٍے ہیں"۔ کچھ لوگوں نے اس پیغام کو نذر اندازکر دیا اور کچھ نے آپﷺ سے بات چیت کے لیے عُروہ بن مسعودکوحضرت محمدﷺ کے پاس بھیجالیکن کوئی معاملہ طے نہ ہو پایا۔ جب عُروہ بن مسعود حضرت محمدﷺ کے پاس پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ صحابہ کرام  ﷛ کس طرح نبیﷺ کے ساتھ محبت کا مظاہرہ کر رہے ہیں،یہ دیکھ کر وہ بہت متاثر ہوے۔ انھوں نے واپس آکر کہا" اے میری قوم کے لوگوں،خدا کی قسم! میں نے قیصروکسریٰ اور نجاسی جیسے بادشاہوں کو دیکھا ہے، میں نے کسی بادشاہ کو نہیں دیکھا کہ اس کے ساتھی اس کی اتنی تعظیم کرتے ہوں جس طرح حضرت محمدﷺ کے ساتھی ان کی تعظیم"۔  صلح کی کوشش کے دوران قریش کے کچھ لوگوں نے رات کی تاریکی میں مسلمانوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، مگر اسلامی پہرے داروں نے ان سب کو گرفتار کر لیا۔(جاری ہے)۔
















0 comments:

Post a Comment