Get me outta here!

Thursday 24 January 2019

Hazrat Nooh (A.S)


حضرت نوح (بقیہ حصہ)

یہ ایک بہت بڑا بحری جہاز تھا۔حضرت نوح ؑ نے کشتی بنانا شروع کر دی۔ اس کی تین منزلیں تھیں۔ اس کے اوپر ایک چھت بھی تھی۔ حضرت نوح ؑ کو اﷲ نے فرمایا کہ "جب میرا حکم آ جائے تو سارے جانوروں کا ایک ایک جوڑا کشتی میں سوار کر دو، خوا ان کا گوشت کھایا جاتا ہو یا نہیں ،تاکہ ان کی نسل باقی رہےاور اپنے گھر والوں کو بھی سوار کر یں مگر وہ نہیں جو کافر ہیں جن کے بارے میں، میں نے پہلے بتا دیا ہے"۔ جب اﷲ کا حکم آیا تو حضرت نوح ؑ نے سارے جانوروں کو کشتی میں ڈال دیےاور ایمان والوں کو کشتی میں سوار کر لو کیونکہ صرف کچھ لوگ ہی ایمان لائے ہیں۔ آپؑ کا ایک بیٹا جس کا نام "یام" تھا کافر تھا اور وہ کشتی پہ سوار نہ ہوا۔ حضرت نوح ؑ نےاپنے بیٹے یام کو آخری وقت پر بھی کہا کہ ہمارے ساتھ کشتی میں آ جاؤ کافروں میں شمار نہ ہو۔ ان کا بیٹا کہنے لگا کہ جب سیلاب آنے لگے گا تو میں ایک اونچے پہاڑ پہ چڑھ جاؤں گا۔ حضرت نوح ؑ نے کہا کہ آج اﷲ کا عزاب ہے اور اس سے کوئی نہیں بچ سکتاسوائے اس کے جس پہ اﷲ رحم کرے۔ اتنے میں دونوں کے درمیان پانی کی لہر آگئی اور یام ڈوب گیا۔ ان کی کشتی چلتی گئی اور کافی وقت چلی۔ پھر حکم آیا اے زمین پانی نگل جااور آسمان تھم جا۔ تو پانی خشک ہو گیا اور کشتی پہاڑ جودی پر ٹھہڑی۔ اس قوم کو اﷲ نے بہت  نوازا تھا لیکن اس قوم نے اﷲ کی نافرمانی شروع کر دی۔














0 comments:

Post a Comment