Get me outta here!

Thursday 8 November 2018

Hazrat Ibrahim (A.S)


حضرت ابراہیمؑ کا ایک قصہ


کافی عرصہ پہلے جب لوگ بتوں کی عبادت کیا کرتے تھے۔ اس وقت کا بادشاہ نمرود تھا۔ تو ایک دن نمرود کو ایک خواب آیا کہ ایک ستارہ چمکتا جا رہا ہے اور نمرود کو زوال آ رہا ہے۔ اس نے کسی آدمی سے اس کی تعبیر پوچھی تو اس نے کہا کہ آپ کی اسی سلطنت میں ایک بچہ جنم لے گا اور وہ جیسے جیسے بڑا ہوتا جائے گا آپ کا نام لینے والے اس کے ساتھ مل جایئں گے۔ یہ سنتے ہی نمرود نے حکم دیا کہ جتنے بھی بچے پیدا ہونے والے ہیں ان کو مار دیا جائے۔ ان میں سے ایک حضرت ابراہیم کی ماں تھی جو حضرت ابراہیم کو جنم دینے لگیں تھیں۔ آپ کے والد جن کا نام تارخ تھا حضرت ابراہیم ؑ کی پیدائش سے پہلے ہی وفات پا گئے تھے۔اﷲتعالیٰ نے ان کو چلانا شروع کیا چلتے چلتے ان کو ایک غار ملی اور وہ اس میں چلی گئیں۔ ادھر حضرت ابراہیم پیدا ہوے۔ پھر حضرت ابراہیم کی ماں نے سوچا کہ اگر میں اس کو وہاں لے گئی تو نمرود کے آدمی اس کو بھی مار دے گیں۔ انھوں نے یہ سوچتے ہی اﷲسے دعا مانگی اور پھر کہا کہ اس کو میں ادھر ہی چھوڑ دیتی ہوں اﷲ اس کی حفاظت کرے گا۔ پھر انھوں نے سوچھا کہ یہ کیا کھائے گا۔ حضرت ابراہیمؑ نے اپنا انگھوٹا منہ میں ڈال لیا جب حضرت ابراہیمؑ کی ماں نے اس انگوٹھے کو باہر نکالا تو اس میں سے دودھ نکل رہا تھا۔ پھر وہ ان کو چھوڑ کر چلی گئیں۔ ہر آٹھ دن بعد وہ ان کے پاس آیا کرتیں۔ ان کو دودھ پلاتی، کپڑے بدلتیں وغیرہ۔ کب حضرت ابراہیمؑ آٹھ سال کے ہوے تو وہ پہلی بار اس گار سے باہر نکلے اور سب سے پہلے سوال سوچا کہ میرا رب کون ہے۔ انھوں نے تاروں کو دیکھا۔ کہا کہ شاید یہ میرا رب ہے۔ پھر ان کے بجائے چاند نکلا کہایہ میرا رب ے۔ صبح وہ بھی غروب ہو گیا اور پھر سورج آگیا تو دیکھا کہ سورج پورے جہاں کو روشن کرتا ہے تو یہی میرا رب ہے۔ شام کو پھر سورج غروب ہو گیا تو انھوں نے سوچا کہ میرا رب وہ ہے جو ان سب کو چلا رہا ہے۔ تھوڑی دیر بعد ماں ان کو لے گئی۔ جب لے کے گئی تو حضرت ابراہیمؑ کے چاچو کھڑے تھےجن کا نام آزر تھا   جو مشرکین تھے۔ (جاری ہے) 






0 comments:

Post a Comment