دو ستارے
آئے جو قراں میں دو ستارے کہنے لگا ایک دوسرے سے
یہ وصل مدام ہو تو کیا خوب
انجام خڑام ہو تو کیا خوب
تھوڑا سا جو مہرباں فلک ہو ہم دونوں کی ایک ہی چمک ہو
لیکن یہ وصال کی تمنا پیغام
فراق تھی سراپا
گردسش تاروں کا ہے مقدر
ہر ایک کی راہ ہے مقدر
ہے خواب ثبات آشنائی
آیئن جہاں کا ہے جدائی!
0 comments:
Post a Comment