Get me outta here!

Saturday 25 August 2018

اصحابے کہف کا بقیہ حصہ






اصحابے کہف  کا بقیہ حصہ 

ان ساتوں نے سوچا کہ تھوڑا سا آرام کر لیتے ہیں۔ انھوں نے کتے کو باہر رکھوالی کے لیے چھوڑ دیا۔ پھر اندر جاتے ساتھ ہی وہ سو گئے اور پیچھے سے دکیا نوس اور اس کے آدمی آ گئے۔ انھوں نے دیکھا کہ غار کے آس پاس تو کوئی نہیں ہے اور اس کے باہر تو پتھر ہی پتھر ہیں۔ یہ دیکھتے ہی وہ چلا گیا اور وہ اصحابے کہف تین سو نو سالوں تک سوتے رہے۔  پھر تین سو نو سالوں کے بعد اٹھے تو وہ سوچنے لگے کہ ہم کتنی دیر سوئے  ہیں۔ ایک نے کہا کہ ہم شاید آدھا دن سوئے ہیں۔ دوسرے نے کہا کہ ہم شایدایک دن سوئے ہیں۔ ان کو بھوک کا احساس ہوا۔ ان میں سے ایک کو انھوں نے کھانے کے لیے بھیجا۔ لیکن دروازے پہ پتھر تھے۔ ان میں سے تین نے دعا مانگی اور دروازہ کھل گیا۔ پھر ایک باہر کھانا لینے گیا۔ جب وہ دکان پہ پہنچا تو دیکھا کہ ایک جھنڈے پہ حضرت عیسیٰؑ لکھا ہوا ہے۔ وہ بڑا پریشان ہوا کہ دکیا نوس کہ ہوتے ہوے ان کا جھنڈا کیسے آ گیا۔ خیر پھر وہ دکان پہ چلا گیا۔ ادھر اس نے پرانے سکے دیے جو دکیا نوس کے زمانے میں تھے۔ دکاندار نے پوچھا کہ "تمھارے ہاتھ کوئی خزانہ لگا ہے۔" اس نے جواب دیا "نہیں۔"پھر دکان دار اس کو بادشاہ کے پاس لے گیا۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ تم جھوت کیوں بول رہے ہو۔ اس نے کہا نہیں۔ پھر اس نے بتایا کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا ۔ پھر اس بادشاہ نے اس کے گھر کا پوچھا اوروہ اس کو  اپنے گھر لے گیا۔اس نے دروازے پہ دستک دی۔ اندر سے ایک شخص باہر نکلا اور کہا کہ یہ تو میرے دادا جی ہیں۔ اس کے بعدوہ اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور کہا کہ ہم تین سو نو سال سوئے ہیں۔ پھر 
سب نے دعا مانگی کہ ہمیں پھر سے نیند بخش دے۔ اور وہ آج تک اس غار میں سو رہے ہیں۔














1 comment: