Get me outta here!

Thursday 10 January 2019

Hazrat Umar




حضرت عمر فاروق﷛ اسلام میں

حضرت عمر فاروق﷛ کا تعرف:

حضرت عمر فاروق﷛ قریش کے قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ بہت پڑھے لکھے، اور بہادر تھے۔ ان کو بہادری کا بہت بڑا اعزاز حاصل تھا،لیکن وہ کافر تھے۔ آپ﷛ دوسرے خلفہ ِراشدین تھے۔

اسلام میں داخل:

ناجانے کیا سمجھ کے ایک دن حضرت عمر فاروق﷛  نے آپﷺ کو شہید کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس کا ارادہ کر کے بیت الارقم کا رُخ کر لیا جہاں آپﷺ تشریف فرما تھے۔ انھیں کیا معلوم تھا کہ جس شخصیت کو وہ شہید کرنے جا رہے ہیں انھی کے پاس رہ جائیں گے۔کیونکہ وہ قتل کے ارادے سے نکلے تھے اس لیے ان کی آنکھوں میں خون اترا ہوا تھا۔ راستے میں ان کو ایک شخص نے کہا"بیت الارقم جانے سے پہلے اپنے گھر کی خبر لو، کہ تمہاری بہن اور بہنوئی دونوں مسلمان ہو چکے ہیں"۔ انھیں بڑا غصہ آیا اور وہ بیت الارقم جانے سے پہلے اپنی بہن کے گھر گئے۔ اندر جاتے ہی دیکھا کہ اندر لوگ تلاوت قرآن پاک کر رہے تھے۔ حضرت عمر فاروق﷛ نے تلاوت سن کر کہا" یہ کسی انسان کا کلام تو نہیں ہو سکتا، یقیناً یہ وہ کلام ہے جسے حضرت محمدﷺ کلامِ الٰہی کہتے ہیں"۔ حضرت عمر﷛ نے دروازےپہ دستک دی۔ اندر کے لوگوں نے پہچان لیا کہ یہ حضرت عمر فاروق﷛ ہیں۔ سارے لوگ ڈر گئے اور قرآن پاک چھپا دیے۔ دروازہ کھلا اور حضرت عمر﷛  نے اندر جاتے ساتھ ہی اپنے بہنوئی پہ غصہ کرنا شروع کر دیا۔ ان کی بہت حضرت فاطمہ﷛ اپنے شوہر کے پاس آئیں تو وہ زخمی ہو گئیں۔ ان کی بہت بولی "ہم مسلمان ہو چکے ہیں اور محمدﷺ کی پیروی کرتے ہیں، اب جو جی چاہے کرلو"۔ حضرت عمر فاروق﷛ نے اپنی بہت کا خون دیکھ کر کہا "ابھی جو تم لوگ پڑھ رہے تھے، مجھے بھی دکھاؤ"۔  بہن بولی "پہلے غسل کر کے پاک ہو جاؤ، پھر پڑھو"۔ یہ سنتے ہی وہ غسل کر کے آ گئے اور قرآن پڑھنا شروع کر دیا۔ حضرت عمر﷛ کا دل قرآن کوپڑھ کر موم ہو گیا تھا، اور انھوں نے مسلمان ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ ادھر حضرت خباب﷛ بھی تھے وہ حضرت عمر﷛ کو بیت الارقم لے گئے۔ وہ جب ادھر پہنچے تو حضرت عمر﷛ نے دروازے پہ دستک دی۔ ادھر محفل چل رہی تھی۔ کسی نے دروازے میں سے جھانک کہ دیکھا تو حضرت عمر﷛ دروازے پہ کھڑے تھے اور محفل پر خوف طاری ہو گیا، لیکن حضرت محمدﷺ نے دیکھ لیا تھا کہ حضرت عمر﷛ ایمان لے آیں ہیں۔ لٰہذا حکم ہوا کہ دروازہ کھول لیا جائے۔ دیکھا تو حضرت عمر﷛ کے ہاتھ میں تلوار تھی لیکن حضرت اکرمﷺ بے خوف و خطر اٹھے اور آگے بڑھے اور حضرت عمر﷛ کے دامن کو تھام لیا اور پھر فرمایا" ابن الخطاب! کس ارادے سے آئے ہو"؟ حضرت عمر﷛ نے فرمایا "ایمان لانے"۔ یہ لفظ سنتے ہی حضرت محمدﷺ خوش ہو گئے اور آپ کی زبان شریف سے نعرہ تکبیر نکلا۔ حضرت عمر فاروق ﷛ کے اسلام میں داخل ہوتے ہی مسلمان خوش ہو گئے اور ان کے دل حوصلے سے بلند ہو گئے۔


























0 comments:

Post a Comment