حضرت سلیمان (بقیہ حصہ)
حضرت سلیمانؑ اس ملکہ بلقیس کو اﷲ پہ ایمان لانے کے لیےہدہد
کے ذریعے اس کو خط بھیجا جس میں لکھا تھا کہ ہم آپ سے مقابلہ کریں گے اور آپ کو
وہاں سے نکال دیں گے۔بہتر یہی ہے کے آپ میرے پاس آجاؤ اور اﷲ پہ ایمان لے آؤ۔ یہ خط پڑھتے ہی بلقیس حضرت سلیمانؑ کے پاس آنے
کے لیے روانہ ہو گئی۔ جب یہ خبر حضرت سلیمانؑ کو پہنچی تو انھوں نے ایک جن کو حکم
دیا کہ بلقیس کے یہاں پہنچنے سے پہلے ان کا تخت یہاں لے آیا جائے۔ ان کا ایک جن
کہنے لگا کہ میں لا دیتا ہوں اور واقعی میں وہ تھوڑی یہی دیر میں آپ کے پاس پہنچ
گیا۔ جب وہ تخت آپؑ کے پاس پہنچا تو انھوں نے اﷲ
کا شکر ادا کیا۔ حضرت سلیمان نے حکم دیا کہ" اس تخت میں کچھ تبدیلیاں
کر دوتا کہ بلقیس کی عقل و فہم کا اندازہ ہو سکے"۔ جب بلقیس آئی تو اس سے
پوچھا گیا" کیا آپ کا تخت بھی ایسا ہی ہے"۔ بلقیس سوچنے لگی کہ یمن سے
یہاں تخت اتنی جلدی کیسے آگیا۔ اس نےے جواب دیا "شاید یہ وہی ہے"۔ حضرت
سلیمانؑ نے بلقیس کو منع فرمایا کہ سورج کی عبادت نہ کرو۔ پھر حضرت سلیمانؑ اسے
محل میں لے گئے جس کےنیچے پانی بہتا تھا اور پانی پہ شیشے کی چھت تھی۔ بلقیس جب
محل میں پہنچی تو نیچے دیکھ کر اس نےاپنے کپڑوں کے کی پنڈلیاں(کپڑوں کے پانچے)
اوپر کر لیے تاکہ وہ گیلے نہ ہو جائیں۔ پھر حضرت سلیمانؑ نے فرمایا" یہ شیشے
کی عمارت ہے"۔ یہ سنتے ہی وہ کہنے لگی"اے میرے پروردگا! میں نے اپنی جان
پہ ظلم کر دیاہے۔ اب میں مسلمان بنتی ہوں"۔
0 comments:
Post a Comment