Get me outta here!

Thursday 6 December 2018

Zam Zam Water



Note: In this Paragraph, it is stated that how Zam Zam Water came. 


آبِ زم زم

اﷲ تعالیٰ نے اپنے تمام انبیا کرام کو بہت جگوں پہ آزمایا۔ ان میں سے حضرت ابراہیمؑ کو بہت بار آزمایا۔ ان میں سے ایک آزمائش درج زیل ہے:۔
جب حضرت اسماعیل پیدا ہو چکے تھے تو حضرت ابراہیمؑ کی زیادہ توجہ حضرت حاجرہ﷛اور حضرت اسماعیلؑ کی طرف ہونے لگی۔ یہ بات ان کی پہلی بیوی حضرت سارہ ﷛ سے برداشت نہ ہوئی ۔ انھوں نے حضرت ابراہیمؑ کو عرض کی کہ آپ  ان لوگوں کو کہیں اور چھوڑ آئیں۔ پھراﷲ نے بھی یہی حکم دیا تو وہ  حضرت حاجرہ﷛ اور حضرت اسماعیل ؑکولے کےکعبہ کے پاس مکہ مکرمہ لے گئے۔ اس وقت مکہ میں کوئی نہ رہتا تھا اور وہاں پہ پانی بھی نہ تھا۔ حضرت ابراہیمؑ اپنے ساتھ ایک پانی کا مشکیزہ اور کھجوروں  کا ایک تھیلا لے گئے تھے۔ انھوں نے وہاں پر وہ تھیلا اور مشکیزہ رکھ دیا اور اپنی بیوی حضرت حاجرہؑ اور اپنے بیٹے کوچھوڑ کر وہاں سے چلے گئے۔ چلتے چلتے حضرت ابراہیمؑ ایک گھاٹی پہ پہنچ گئے جہاں سے ان کا خاندان نظر نہیں آ رہا تھا۔ وہاں پہ حضرت ابراہیمؑ نے دعا مانگی۔ حضرت حاجرہؑ پانی پیتیں اور حضرت اسماعیلؑ کو دودھ پلاتیں۔ جب وہ پانی کا مشکیزہ ختم ہو گیا تو حضرت اسماعیلؑ پیاس کی وجہ سے تڑپنے لگے۔حضرت حاجرہ ؑ  سے یہ تڑپ دیکھی نہ گئی اوربھاگی بھاگی گئیں۔ پہلے وہ سب سے قریب پہاڑ صفا پہ چڑھیں۔ وہاں سے انھیں کوئی نظر نہ آیا۔ پھر وہ مروہ تک پہنچیں اور اس پہ چڑھیں لیکن ادھر سے ان کو کچھ نظر نہیں آتا۔ انہوں نے سات بار ایسا ہی کیا۔ جب وہ آخری چکر لگا رہیں تھیں توانھوں نے ایک آواز سنی۔ انھوں نے اپنے آپ کو کہا "چُپ"۔ پھر سے انھیں وہی آواز سنائی گئی۔ دیکھا تو ایک فرشتہ وہاں کھڑا تھا۔ اس فرشتے نے اپنی ایڑھی یا پَر سے زمین کھودی تو پانی نکل آیا۔ پھر حضرت اسماعیلؑ کی والدہ نے مشکیزہ بھر لیا۔ پھر فرشتے نے کہا کہ"آپ ہلاکت کا اندیشہ نہ کریں یہاں اﷲ کا گھر ہے جس کی تعمیر آپ کا بچہ اور  اس کا والد مل کر کریں گئیں۔ اﷲاپنے لوگوں کو ضائع نہیں ہونے دیاتا"۔اس وقت خانہ کعبہ کی زمین ایک بلند ٹیلے کی صورت میں تھی۔ سیلاب آتا تو اس کے دائیں بائیں سے گز جاتا۔اسی طرح وقت گزرتا رہا اور وہاں سے ایک قافلہ یا ایک خاندان گزرا۔ انہیں ایک پرندا منڈلاتا نظر آیا۔ وہ بولے"یہ تو پانی پر منڈلایا کرتا ہے۔ ہم تو جب اس وادی سے گزرتے ہیں تو یہاں پانی نہیں ہوتا"۔ انھوں نے اپنے دو آدمی بھیجے تو انھیں پانی نظر آیا۔ اس چشمہ کے پاس حضرت اسماعیل ؑکی والدہ موجود تھیں۔ ان لوگوں نے ان سے پوچھا "کیا آپ ہمیں اجازت دیتی ہیں کہ ہم یہاں خیمہ زن ہوں جائیں"۔ انھوں نے فرمایا"جی ہاں لیکن اس چشمے پہ تمہارا کوئی حق نہیں ہو گا"۔ لوگوں نے کہا"ٹھیک ہے"۔ ان لوگوں نے اپنے گھر والوں کو بھی بلا لیا اور وہاں کئی گھر بس گئے۔  اس کے بعد حضرت ابراہیمؑ سال میں ایک چکر ان کے پاس لگایا کرتے تھے۔












0 comments:

Post a Comment