Get me outta here!

Tuesday 12 February 2019

Sulah e Hadibya



صلح حدیبیہ (بقیہ حصہ)

رسولﷺ نے کفار کے قیدیوں کو رہا کر دیا اور قریش سے بات چیت کے لیے حضرت عثمان﷛ کو بھیجا۔ حضرت عثمان﷛ نے قریش کو آپﷺ کا پیغام پہنچا دیا لیکن قریش کوئی فیصلہ نہ کر پائے اور انھوں نے حضرت عثمان﷛ کو روک لیا۔ حضرت عثمان﷛ کے زیدہ دیر وہاں رہنے کی وجہ سے یہ افواہ پھیل گئی کے حضرت عثمان﷛ کو شہید کر دیا ہے۔ اس پر آپﷺ نے فرمایا"ہم حضرت عثمان﷛کا بدلہ لیے بغیر واپس نہیں جائیں گے"۔ رسولﷺ نے حضرت عثمان﷛ کا بدلہ لینے کے لیے صحابہ کرام﷛ سےاس بات پر بیعت لی کہ وہ میدان جنگ چھوڑ کر نہیں بھاگیں گے۔ صحابہ کرام﷛ کے پاس ایک تلوار کے علاوہ اور کوئی اسلہ نہ تھا۔ اس کے باوجود انھوں نے حضرت محمدﷺ سے اس بات پر بیت لی۔ اس بیعت کو قران پاک میں بیعت رضوان بھی کہا جاتا ہے۔ قریش کو جب اس بیعت کا پتہ چلا تع وہ بہت ڈڑ گئےکیونکہ وہ مسلمانوں کے جذبے سے آگاہ تھے۔ انھوں ے پھر سحیل بن عمرو کو بھیجا تاکہ معملہ طے ہو سکے۔ یہ بیعت حدیبیہ کے مققام پر لی گئی اور اسی لیےاس بیعت کو صلح حدیبیہ کہا جاتا ہے۔ اس کی اہم شرائط درج ہیں۔
اس سال مسلمان خانہ کعبہ کی زیارت کیےبغیر چلے جائیں گے۔
مکہ آئیں گے اور صرف تین روز قیام کریں گے۔
 مسلمان اپنی تلواریں نیام میں رکھیں گے۔
دس سال تک فرقین جنگ نہیں کریں گے۔ قریش کا جو آدمی آپﷺ کے پاس جائے گا، آپﷺ اسے واپس بھیج دیں گے لیکن آپﷺ کےساتھیوں میں سے یہاں کوئی آیا تو اسے ہم روک لیں گے۔
یہ ساری شرائط مسلمانوں کے خلاف معلوم ہوتی ہیں۔


0 comments:

Post a Comment