Get me outta here!

Saturday, 19 January 2019

Hazrat Nooh (A.S)

حضرت نوح ؑ (توحید کی دعوت اور قوم کا خد عزاب مانگنا)

حضرت نوح ؑاﷲ کے نبی ہیں۔وہ ہمارے ایک طرح کے دوسرے باپ کہلاتے ہیں کیونکہ آج کل دنیا میں جتنے بھی انسان ہیں سب حضرت نوح ؑ کی وجہ سے ہیں۔ 
 چناچہ آپ وہ پہلے رسول ہیں جنہیں زمین والوں کی طرف بھیجا گیا۔

پہلے لوگ نیک تھے ،لیکن کچھ مسائل کی وجہ سے وہ لوگ بت پرستی میں مبتلا ہو گئے۔ کچھ لوگ ہی ان میں سے نیک رہ گئے۔ جب زمین میں اور خرابی پھیل گئی تو بت پرستی عام ہو گئی، ہر شخص یہی کرنے لگ گیا۔ اس وقت اﷲ نے حضرت نوحؑ کو مبعوث فرمایا، تاکہ وہ لوگوں کو یہ بتا سکیں کہ اﷲ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ صدیاں بیت گئیں لیکن لوگوں نے ان کی بات نہ مانی۔ یہ رواج شروع ہو گیا کہ جب ایک نسل کے لوگ مرنے لگتے تو وہ بعد والوں کو وصیت کر جاتے کہ حضرت نوح ؑپر ایمان نہ لانا۔ کچھ عرصہ بعد لعگ کہنے لگے کہ "اے نوح! اگر تم سچے ہو تو جس چیز سے تم ہمیں ڈراتے ہو تو اسے ہم پر لا کہ دکھاؤ"۔ حضرت نوح ؑ نے فرمایا "اس کو تو صرف اﷲ ہی تم پر لا سکتا ہے"۔ حضرت نوح ؑ نے دن رات انتھک محنت کی مگر ساڑھے نو سو سال بعد بھی قوم اﷲ پہ ایمان نہ لائی اور الٹا عزاب مانگنے لگی۔ تو اﷲ نے ارشاد فرمایا کہ" اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں جو لوگ ایمان لا چکے ہیں ان کے سوا اور کوئی ایمان نہیں لائے گا تو جو کام یہ کر رہے ہیں ، ان کی وجہ سے غم نہ کھاؤ۔ اور ایک کشتی ہمارے حکم سے بناؤ، اور جو لوگ ظالم ہیں ان کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا کیوں کہ وہ ضرور غرق کر دیے جائیں گے"۔ حضرت نوح ؑ نے اﷲ سے فریاد کی کہ "اے میرے پروردگار! میری قوم نے تو مجھے جھٹلا دیا۔ سو تو میرے اور ان کے درمیان ایک کھلا فیصلہ کر دےاور مجھے اور جو میرے ساتھ ایمان لانے والے ہیں ان کو بچا لیں۔ اﷲ تعالیٰ نے حضرت نوحؑ  کو ایک کشتی بنانے کا حکم دیا۔













0 comments:

Post a Comment